اشاعتیں

اپریل, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

انسانی جسم کے بارے میں حیرت انگیز معلومات

تصویر
 انسانی جسم کے بارے حیرت انگیز معلومات  (1)👈انسان کا دل اوسط ایک سال میں ایک سو بیاسی میلین لیٹر خون کو پمپ کرتا ہے (2)👈عورتوں کی دل کی دھڑکن مردوں دل کے مقابلے میں زیادہ تیز ھوتی ہے  (3)👈ھماری زبان همارے جسم کی سب سے مظبوط پٹھوں میں سے ایک ہے (4)👈همارے جسم کا سب سے بڑا حصہ ھماری جلد ہے جوکہ تمام عمر بڑھتی رھتی ہے (5)👈دانت انسانی جسم کا وہ واحد حصہ ہے جو کہ اپنی مرمت خود نہیں کرسکتے (6)👈ایک نارمل انسان ایک دن میں تیئس ہزار چالیس دفعہ سانس لیتا ہے (7)👈جگر انسانی جسم کا ایسا عنصر ہے جوکہ خود کو دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے (8)👈انسان اپنی زندگی کا تینتیس فیصد حصہ سو کر گزار دیتا ہے (9)👈جب هم سورہے ھوتے ہیں تو همارا قد 0.3 انچ تک بڑھ جاتا ہے اور جاگنے پر اپنی حالت پر آجاتا ہے ایسا کشس ثقل کی وجہ سے ھوتا ہے (10)👈انسانی دماغ دن کے مقابلے میں رات کو ذیادہ فعال ھوتا ہے (11)👈انسانی جسم کی پچیس فیصد ہڈیاں انسانی پاوں میں ھوتی ہیں (12)👈انسانی ہڈی سٹیل کے مقابلے میں دس فیصد زیادہ طاقت ور ھوتی ہیں  (13)👈بیس منٹ میں انسانی جسم سے اتنی حرارت پیدا ھوتی ہے کہ اس سے بآسانی آدھا

عید کا دن تھا چاول پکا رہی تھی کہ اچانک اس میں سانپ آ گرا۔.پھر کیا ھوا۔ایک سبق آموز واقعہ

تصویر
عید کا دن تھا چاول پکا رہی تھی کہ اچانک اس میں سانپ آ گرا۔. ساس کے ڈر سے چاول گرانے کی بجائے سانپ کو بھی اس میں پکا دیا۔ ۔سب نے بہت تعریف کی کہ بہترین چاول پکائے، بہت مزہ آیا سال گزرا ایک اور موقع پر چاول پکائے، سب نے ایک ہی بات کی پچھلی عید پہ جو چاول پکے تھے کمال کا ذائقہ تھا اب ساس کا جلال کچھ مدھم پڑ چکا تھا اور عورت راز کا بوجھ بھی کب تک اٹھائے پھرتی سو بتا ہی دیا کہ اس میں سانپ گرا تھا جسے میں نے اس میں پکا دیا تھا یہ سننا تھا کہ سب گھر والے بے ہوش ، ایک کو دل کا دورہ پڑا اور وہیں مر گیا اب یہ اثر سانپ کے زہر کا تھا یا سانپ کے خوف کا۔۔۔؟ آگے چلیں امریکہ میں موت کے سزا یافتہ ایک قیدی پر ایک عجیب تجربہ کیا گیا، اسے بتایا گیا کہ آپ کو نہ پھانسی دی جائے گی نہ گولی ماری جائے گی نہ ہی زہر کا انجیکشن بلکہ سانپ سے ڈسوایا جائے گا اس کے خیالات پر سانپ چھا گیا پھر سانپ اس کے سامنے لایا گیا اسے یقین ہو گیا کہ اس سانپ نے مجھے ڈسنا ہے پھر اس کی آنکھوں پر ایک پٹی باندھی گئی اور دو کامن پنیں اسے چبھوئی گئیں جس سے اسے پکا یقین ہو گیا کہ سانپ نے ڈس لیا ہے تھوڑی دیر بعد اس کی موت واقع ہو گئی اس کے

بنوں پشاور کوہاٹ اسلام اباد اور مضافات میں خطرناک تیز ھوا ۔ سائینوسائٹس کی بیماری پھیل چکی۔عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں

تصویر
                                                                متوجہ ھوں  Covid19 کی شدید تیسری لہر کے ساتھ بنوں پشاور کوہاٹ اسلام اباد اور مضافات میں ایک تیز ھوا چل رہی ھے : جس کی وجہ سے سائینوسائٹس کی بیماری پھیل چکی ھے : جس کی وجہ سےاہل علاقہ کے کئی لوگوں کے ناک سے خون بہنا شروع ھوئی ھے : اور ساتھ ہی آنکھوں سے پانی بہنا شروع ھوئی ھے: ابھی تک سائینسدانو نے باقاعدہ ریسرچ نہیں کی ھوئی ھے : لیکن اس ھوا میں کوئی مہلک وائرس ھوسکتی ھے : لہذا تمام عوام کو مطلع کیا جاتا ھے   کہ عینک اور ماسک کا استعمال ضرور کرےا اور Sops کو باقاعدہ فالو کرے : کسی بھی تکلیف کے صورت میں میڈیکل سٹور سے بڑوں کیلئے گولی اور بچوں کیلئے شربت مثلا ایزیھترومائیسین ' ڈیسلوروٹاڈین : پیناڈول وغیرہ کا استعمال کرے جتنا ہو سکے پانی پیا جاۓ ۔ہاتھوں ،لیپس اور منہ پے لوشن یا کریم کا استعمال کریں ۔

حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللّٰہ علیہ کااپنے مرشد سے عشق۔

تصویر
حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللّٰہ علیہ حضرت بابا فریدالدین گنج شکر رحمتہ اللّٰہ علیہ نے  اپنا تن من دھن اپنے مُرشِد پر قُربان کردیا ۔۔۔ ایک بار  آپ لنگر کیلئے روٹیاں لگوانے جارہے تھے کہ راستے  میں صدا آئی حضرت مولانا امام فخرالدین رازی رح  کےمُرشِد جناب نجمُ الدین کُبریٰ رحمتہ اللّٰہ علیہ پانی پت  میں تشریف لا چُکے ہیں اور جو بھی آج شام تک اُن کی  زیارت کرلے گا وہ جنتی ہو جائے گا ۔۔۔ حضرت بابا فرید الدین  گنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ نے یہ فرمان سُنا لیکن توجہ  نہ دی اور تندُور والی سے کہا اماں جلدی کر روٹی لگا دے ۔۔۔  وہ کہنے لگی کیا تُم نے بھی زیارت کو جانا ہے ۔۔۔ ٍاس پر  حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رح فرمانے لگے  نہیں! ٍاس لئے کہا ہے کہ کہیں راستے میں گُزرتے ہوئے  اٍن پر نظر نہ پڑ جائے ۔۔۔ واپسی پر حضرت بابا فرید الدین رح نے اپنی آنکھوں پر پٹّی باندھی اور مرشد خانے کی طرف  چل پڑے ۔۔۔ وہاں پہنچے تو حضرت خواجہ قطب الدین  بختیار کاکی رحمتہ اللّٰہ علیہ ہونے والے واقعے سے باخبر تھے ۔۔ فرمانے لگے فرید الدین ! اعلان سُنا تم نے ۔۔۔ آپ رح نے عرض  کی ، جی مرشد سنا ہے مرشد نے فرما

Essential SIM codes that everyone should know,Sim Codes for Pakistan.

تصویر
 *Advance Balance* Jazz: *112# or Dial 123 and press 6 Telenor: *0# Ufone: *456# Warid: Send "Ab" to 7676 Zong: Send empty msg to 911 * Balance Check * Jazz: *111# Telenor: *444# Ufone: *124# Warid: *100# Zong: *222# *Balance Share* Jazz: *100*92(No)*amount# Telenor: *1*1*92(No)*amount# Ufone: *828# Warid: *123*2# or *100*92(No)*amount# Zong: *828*92(No)*amount# *Card Recharge* Jazz: *123*code# Telenor: *555*code# Ufone: *123*code# Warid: *123*code# Zong: *100#code# *Free Facebook Check* Jazz: *114*5# Telenor: *5*325# Ufone: *3434# Warid: Send "fw" to 7777 Zong: *6464*4# *Help Line* Jazz: 111 Telenor: 345 Ufone: 333 Warid: 321 Zong: 310 .  . .  . *Minutes Check* Jazz: *110# ya *116# Telenor: *222# Ufone: *707# Warid: *200# Zong: Send "P" to 102 *Miss Call Alert* Jazz: Telenor: Ufone: sub to 180 0.99/d unsub to 180 0.01+t Warid: *180# 0.99/d Zong: SUB to 6226 5+t/w *Mobile Number Network Check All sim* N 03********* send 76367 2.00+t All sim *Net MBs Check*

سب سے بڑی قوت قوتِ برداشت ہے

تصویر
لوہار کی بند دکان میں کہیں سے گھومتا پھرتا ایک سانپ گھس آیا یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تھی اس کا جسم وہاں پڑی ایک آری سے ٹکرا کر معمولی سا زخمی ہو گیا گھبراہٹ میں سانپ نے پلٹ کر آری پر پوری قوت سے ڈنگ مارا سانپ کے منہ سے خون بہنا شروع ہو گیا۔ اگلی بار سانپ  نے اپنی سوچ کے مطابق آری کے گرد لپٹ کر اسے جکڑ کر اور دم گھونٹ کر مارنے کی پوری کوشش کر ڈالی۔  دوسرے دن جب دکاندار نے ورکشاپ کھولی تو ایک سانپ کو آری کے گرد لپٹے مردہ پایا جو کسی اور وجہ سے نہیں محض اپنی طیش اور غصے کی بھینٹ چڑھ گیا تھا۔ بعض اوقات غصے میں ہم دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں مگر وقت گزرنے کے بعد ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اپنے آپ کا زیادہ نقصان کیا ہے *اچھی زندگی کیلئے بعض اوقات ہمیں* کچھ چیزوں کو کچھ لوگوں کو کچھ حادثات کو کچھ کاموں کو کچھ باتوں کو نظر انداز کرنا چاہیے اپنے آپ کو ذہانت کے ساتھ نظر انداز کرنے کا عادی بنائیے ضروری نہیں کہ ہم ہر عمل کا ایک رد عمل دکھائیں ہمارے کچھ رد عمل ہمیں محض نقصان ہی نہیں دیں گے بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہماری جان بهی لے لیں سب سے بڑی قوت قوتِ برداشت ہے